ڈھانپا کفن نے داغِ عیوبِ برہنگی

مرزا غالب :ڈھانپا کفن نے داغِ عیوبِ برہنگی

ڈھانپا کفن نے داغِ عیوبِ برہنگی میں ورنہ ہر لباس میں ننگِ وجود تھا مجھ سے برہنہ ہونے کے جتنے عیب تھے، ان سب کا داغ کفن نے ڈھانپ لیا، ورنہ میری حالت یہ تھی کہ کوئی بھی لباس پہن لیتا ، ہستی اور انسانیت کے لیے شرم اور ننگ و عار کا باعث تھا۔…

مرزا غالب :کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

مرزا غالب :کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا

نقش فریادی ہے کس کی شوخیء تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا محبوب حقیقی سے جدائی نے ہستی کو فریاد پر مجبور کر دیا ہے۔ اس درد و غم کے دو سبب ہوئے اول وجود حقیقی سے جدائی ، دوم اس کے حکموں کی تعمیل میں کوتاہی۔ شاعر کہتاہے کہ ہر نقش…

End of content

End of content